Thursday 7 August 2014

آزادی مارچ اور حکومت کا مستقبل

وزےراعظم نواز شرےف نے کہا ہے کہ ان کی حکومت کو کسی لانگ مارچ سے کوئی خطرہ نہےںہے۔اس کے ساتھ ہی اپوزےشن جماعتوں سے اپےل کی ہے کہ اس کشتی کو نہ ڈبو ئےں جس پر سب سوار ہےں۔ان کے بےان مےں احتجاجی مارچوں کے دباو ¿ اور حکومت کی خوفزدگی نما ےاں ہے۔دوسری جانب تحر ےک انصاف کے سر براہ عمران خان نے اعلان کےا ہے کہ وہ بادشاہت ختم کر نے اسلام آباد جا رہے ہےںاور نئے پاکستان کے بننے تک اپنادھرنا جا ری رکھےں گے۔وفا قی وزےر اطلاعات پروےز رشےد کا کہنا ہے کہ اگر14اگست کو آزادی مارچ کے موقع پر دہشت گردی ہوئی تو زمہ دار تحر ےک انصاف ہوگی۔ جبکہ تحر ےک انصاف کے رہنما شاہ محمود قر ےشی کا کہنا ہے کہ کسی نا خو شگوار واقعہ کی صورت مےں زمہ داری حکومت پر عا ئد ہوگی،عوامی مسلم لےگ کے واحد رکن قومی اسمبلی شےخ رشےد کا دعو یٰ ہے کہ آزادی مارچ کی نوبت ہی نہےں آ ئے گی اور14اگست سے قبل ہی تبد ےلی ہو جا ئے گی۔پروےز مشر ف پر آئےن شکنی کے مقد مہ کی سماعت پےر کو ہو رہی ہے۔بعض حلقوں کا خےال ہے کہ اگر حکومت سےاسی درجہ حرارت مےں فوری طور پر کمی لانا چا ہتی ہے توا سے14اگست سے پہلے کم از کم پر وےز مشرف کو ملک سے باہر جانے کی اجازت دےنی ہو گی۔پےر کوان کے مقدمہ کی سماعت کے دوران ےا اس کے بعد صورتحال مےں تبد ےلی کا اشارہ مل سکتا ہے۔حکومت نے وفاقی دارالحکومت تےن ماہ کے لئے آ رٹےکل245کے تحت فوج کے حوالے کر نے کا فےصلہ کر رکھا ہے۔ لےکن اس فےصلے پر عملدرآمد اور حکومت کے مفاد مےں نتائج برآمد کر نے کے لئے پاک فوج کا تعاون اہمےت کا حامل ہے۔پاکستان کی تارےخ مےں سول ملٹری تعلقات مےں مسلسل موجود عدم توازن کے پےش نظر کہا جا سکتا ہے کہ حکومت کو فوج کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنا نے پر توجہ دےنی ہوگی اوراس مقصد کے لئے پر وےز مشرف کے مقد مے اور جےو‘ آئی اےس آئی تنازعہ مےںحکومت کی پوزےشن کی تبد ےلی اولےن شر ط ہے۔ دےکھنا ےہ ہے کہ نواز شر ےف صورتحال کی کشےد گی کم کر نے اور سےاسی قا ئدےن سے نمٹنے کے لئے فوج کو ساتھ ملانے مےں کامےاب ہو تے ہےں ےا نہےں۔ اگر شر ےف برادران نے ماضی کی طرح ہٹ دھر می کا روےہ بر قرار رکھا اور فوج کو بھی سو ےلےن اداروں کی طرح استعمال کر نے کی روش تبد ےل نہ کی تو245کے نفاد کے نتا ئج اس طر ح نکلنے کا خطرہ موجود رہے گا جس طرح ماضی مےں سامنے آتا رہا ہے۔ جمہوری عمل کا دفاع کر نے کے لئے جمہوری قا ئدےن کو با لغ نظری اور سنجےدگی کا مظا ہر ہ کر نا ہوگا۔

No comments:

Post a Comment